آکٹو پس آٹھ ہاتوں کا شکاری جانور ہے۔اپنے آپ کو دوسرے جانوروں سے چھپانے کے لیے یہ ایک بہت ہی دلچسپ طریقہ اختیار کرتا ہے۔اسکی جلد میں پائے جانے والے خلیہ قدرتی طور پر اسکے اطرف میں پائے جانے والے ماحول کی شکل اختارر کر لے تے ہیں یعنی اسکا رنگ اور بناوٹ ماحول سے مطابقت کر جاتا ہے۔
آکٹوپس کی آنکھیں بہت تیز ہوتی ہیں۔وہ بہت موثر انداز میں اپنے گرداگرد ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھ لے تی ہیں اور پھر اسکے مطابق آکٹوپس کی کھال کا رنگ اور بناوٹ تبدیل ہو جاتی ہے۔اسکی کھال ایک خاص قسم کے رنگ کرنے والے خلیوں سے ڈھکی ہو تی ہے جسکو کروما ٹوفور کہتے ہیں۔یہ خلیہ اعصابی نظام کے تحت پھیلتے اور سکڑتے ہیں اور مختلف رنگوں کے نمونے تیار کرتے ہیں جو فوری طور پر تبدیل ہو سکتے ہیں۔مختلف خلیہ مختلف رنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جو کہ ان گنت رنگوں کے مجموعے اور نمونے بنا سکتے ہیں۔
سب سے زیادہ آکٹوپس جس مخلوق کو شکار کرتا ہے وہ کیکڑا ہے۔آکٹوپس مہارت سے اپنے آپ کو کیکڑے کے طاقتور پنجہ سے بچاتا ہے اور اسکے دانت اتنے طاقتور ہوتے ہیں کے وہ کیکڑے کے خول کو توڑ سکیں۔اپنی اعلی خصوصیات کے ساتھ یہ شکاری جو کہ حرکت کرنے والے پٹھوں پر مشتمل ہے ایک کامل مخلوق ہے جو اپنے آپ کو بہت ہی عمدہ انداز سے چھپاتا ہے۔
آکٹوپس کے لیے خود سے یہ محسوس کرنا کہ اسے دوسرے جانوروں سے چھپنے کی ضرورت ہے اور پھر اپنے رنگ اور جلد کو تبدیل کرنا ایک نا ممکن سی بات ہے۔آکٹوپس کے پاس چھپنے کا یہ شاندار نظام بغیر کسی شک کے ایک ثبوت ہے اللہ کی بے عیب تخلیق کا جوہر چیز کا جاننے والا ہے۔