آذر بائیجان ٹی وی 150 جون ۱۱، ۲۰۰۸
ترکش اسلامک یونین میں وہ بہت ہی امن اور حفاظت کے ساتھ رہیں گے۔ خام مال کے وسائل کثیر مقدار میں میّسر ہونگے۔تجارت میں آخری حد تک ترقی ہوگی۔امن کا اور انصاف کا نظام لاگو ہوگا۔
البغدادی ٹی وی 150 جون ۲۹، ۲۰۰۸
ایک بھائی چارے اور جماعت کی شکل میں کام کرنا مسلمانوں پر فرض ہے۔قرآن کے مطابق مسلمانوں کو ایک لیڈر کے گرد جمع ہونا چاہئے۔ مسلمانوں کو یہ فرض سمجھنا چاہئیے۔ میں ایسا اس لیے کہتا ہوں کہ ترکش اسلامک یونین کا قیام ہو ترکوں کی رہنمائی میں۔ دوسری اقوام جس طری چاہیں رہیں۔ہر ملک اپنے اندورنی معاملات میں آزاد ہو مگر انکا ایک مشترکہ رو حانی رہنما ہونا چاہیے۔ جیسا کہ عیسائیوں کا پوپ لیڈر ہوتا ہے، مسلمانوں کابھی ایک لیڈر ہونا چاہیے۔اگر ایک لیڈر ہو جو یونین کو سنبھالتا ہو تو بد نظمی اور جھگڑا آسانی سے ختم ہو جائے۔تب اگر مسلمان کے ایک ناخن کو بھی خطرہ ہو تو اس نقصان پہنچانے والے عناصر کو فوری طور پر روکا جاسکے گا کیونکہ مسلما ن ایک جماعت کی صورت میں کام کر رہے ہونگے۔ جب ہم جدا جدا ہوتے ہیں یا منقسم ہوتے ہیں تب جدا کرنا، ٹکڑے ٹکڑے کرنا اور نگل جانے کا فلسفہ لاگو ہوتا ہے۔ٹوٹا ہوا حصہ آسانی کے ساتھ نگلا جاسکتا ہے۔البتہ یہ نا ممکن ہے کہ کوئی ایک پوری اسلامک یونین کو نگل جائے۔
ایم پی ایل ٹی وی 150 دسمبر ۱۹، ۲۰۰۸
ایک دوسرے کے لیے سرحدوں کو کھول دو، ویزا کی پابندیوں کو ختم کر دو، تجارت کو فرغ دو، ہمیں ان سب کو اپنے ساتھ ملانے دو ، خوشی اور مسّرتیں پھیلنے دو۔ ہر جگہ کثرت افراط ہونے دو۔ دنیا کو انا پرستی اور خود غرضی ، فریب ، مطلب پرستی کی بد صورتی دیکھنے دو۔ اور جو ایسا کرتے ہیں انہیں ہم پر رشک کرنے دو۔
۵۷ ممالک کی جانب سے اسلامی مشترکہ حکمت عملی کی طرف دعوت
ISEDAK economic summit
جو کہ استنبول میں سٹینڈنگ کمیٹی فاراکانومک اینڈ کمرشل کوآپریشن کی جانب سے منعقد کی گئی جسمیں ۵۷ ممالک نے حصہ لیا اور جنہوں نے متفقہ طور پر آخری بیان کو قبول کیا ۔ اس آخری بیان میں، آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس کے درمیان تجارت کے فروغ کو بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اسلامک کانفرنس میں شامل ممالک میں مالی بحران کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی کی دعوت دی گئی۔ اس بیان میں کہا گیا: " ہم سربراہ مملکت، وزراء، اور جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے، پاِئدار ترقی اور مشترکہ مفاد کے لیے اور اکیسویں صدی نے جو مشکلات ہمارے لیے کھڑی کی ہیں اسکے خاتمے کے لیے، مالی اور تجارتی تعلقات میں باہمی تعاون کی ضرورت اور خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔" ان خیالات کے ساتھ، اسلامی ممالک کے اتحاد کی اہمیت نمایاں ہوتی ہے۔