ہوا ، پانی، پہاڑ، جانور، پودے، آپکا جسم، وہ کرسی جس پر آپ بیٹھے ہیں غرضیکہ ہر ہلکی سے ہلکی اور بھاری سے بھاری چیز جسکو آپ دیکھ سکتے ہیں اور چھو سکتے ہیں ایٹموں سے مل کر بنی ہے۔ یہ اخبار جو آپکے ہاتھ میں ہے یہ بھی کھربوں ایٹموں پر مشتمل ہے۔ ایٹم اتنے چھوٹے ذرات ہیں کہ ان کو انتہائی طاقتور قسم کی خوردبین سے دیکھنا بھی ناممکن ہے۔ ایک انسان کے لئے ایٹم کی جسامت کا تصور ذہن میں لانا ناممکن ہے، چناچہ ہم اسکو ایک مثال کی مدد سے سمجھتے ہیں۔تصور کریں کہ آپ کے ہاتھ میں ایک چابی ہے۔ بلا شبہ آپ چابی میں موجود ایٹم کے ذرات کو نہیں دیکھ سکتے۔ اگر آپ دیکھنا چاھیں تو اس کے لئے آپ کو چابی کو اس کی اصل جسامت سے کئی گنا بڑا کر کے دیکھنا ہوگا۔ اگر آپ کے ہاتھ میں موجود چابی اتنی بڑی ہو جائے جتنی بڑی ہماری یہ زمین ہے تو تب آپ کو چابی کے اندر موجود ایٹم کے ذرات ایک چیری جتنے بڑے نظر آئیں گے۔ ہر ایٹم ایک نیوکلئیس (مرکزے) اور الیکٹرانوں سے مل کر بنا ہوتا ہے۔ الیکٹران نیوکلئیس سے کافی دور اپنے مداروں میں حرکت کر رہے ہوتے ہیں۔ نیوکلئیس ایٹم کے ٹھیک درمیان میں واقع ہوتا ہے اور یہ کئی پروٹانوں اور نیوٹرانوں پر مشتمل ہوتا ہے۔پروٹانوں اور نیوٹرانوں کی تعداد کا انحصار ایٹم کی خصوصیات پر ہوتا ہے۔ نیوکلئیس کا نصف قطر پورے ایٹم کے نصف قطر کا دس ہزارواں حصہ ہوتا ہے۔ جب ہم چابی کو زمین جتنا بڑا کرنے کا تصور کرتے ہیں تو اسوقت ایک ایٹم ایک چیری کی جسامت کا ہوتا ہے لیکن یہ تصور بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ھوتاکیونکہ اسوقت بھی ہمارے لئے نیوکلئیس کو دیکھنا قطعی ناممکن ہے۔ کیونکہ ہم اب بھی نیوکلئیس کی وسعت (جسے باریکی کہنا زیادہ مناسب ہوگا)کا تصور ذہن میں نہیں لا سکتے اس لئے اب ہم کو اپنا پیمانہ دوبارہ بدلنا ہوگا۔ اگر اب یہ چیری جو ایک ایٹم کی نمائندگی کر رہی ہے ،اس کو بڑا کر کہ ایک فٹبال کی جسامت کا کر دیں جسکا قطر 200 m ہو تو اس ناقابل یقین پیمانے پر بھی نیوکلئیس ایک گرد کے ذرے سے زیادہ بڑا نہیں ہوگا۔ لیکن ایک بات جو ان تمام باتوں سے زیادہ حیرت انگیز ہے وہ یہ ہے کہ اگرچہ نیو کلئیس کی جسامت ایٹم کی جسامت کا دس بلینواں حصہ ہے، اسکی کمیت (mass) ایٹم کی کل کمیت کا 99.95 % ہے۔ کیسی حیران کن بات ہے کہ ایک شے ایک طرف تو کمیت کا تقریباً سارا حصہ ہے اور دوسری طرف نہ ہونے کے برابر جگہ گھیرتی ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کے ایٹم کی کمیت ایٹم کے اندر مساوی طریقے سے تقسیم نہیں ہے اور ایٹم کی ساری کمیت ایٹم کے نیوکلئیس کے اندر جمع ہے۔اسکی مثال یوں لیں کہ آپ کے پاس دس بلین مربع فٹ کا ایک گھر ہے اور آپ نے گھر کا تمام فرنیچر ایک مربع فٹ کے صرف ایک کمرے میں رکھنا ہے۔ کیا آپ ایسا کر سکتے ہیں؟ یقیناًآپ کے لئے ایسا کرنا نا ممکن ہے۔ فی الواقع ایٹم کا نیوکلئیس ایک بے پناہ طاقت کی وجہ سے ایسا کرنے پر قادر ہے۔ یہ نیوکلیائی طاقت ہے اور اس جیسی کوئی طاقت کائنات میں موجود نہیں۔ نیوکلیائی طاقت کائنات میں موجود چار بنیادی طاقتوں میں سے ایک ہے۔ جب ہم ایٹم کی جسامت اور کائنات میں موجود ایٹموں کی تعداد پر غور کرتے ہیں تو ہم اس بات پر غور کئے بغیر نہیں رہ سکتے کہ اس سارے قضیے میں ایک اعلیٰ قسم کا توازن اور منصوبہ بندی کارفرما ہے۔یہ بات روزِروشن کی طرح عیاں ہے کہ کائنات کی بنیادی طاقتیں نہایت دانائی اور ایک خاص طریقے سے تخلیق کی گئیں۔ جو لوگ اس حقیقت کو رد کرتے ہیں انکے پاس کہنے کو اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہ سب اتفاق کے کھیل ہیں۔ معاشیات میں امکانات کے حساب کتاب (Probabilistic Calculations) نے سائنسی طریقے سے یہ بات ثابت کی کہ کائنات میں اتفاقیہ توازن پیدا ہو جانے کا امکان صفر ہے۔ یہ تمام چیزیں تو خدا کے وجود اور اسکی تخلیقات کے کامل ہونے کے واضح شواھد ہیں۔ ’’۔۔۔میرے خدا کا علم ہر شے سے وسیع تر ہے تو کیا تم اس پر غور نہیں کرتے؟ ‘‘ (سورۃالاانعام. 80)