"},{"@type":"Organization","@id":"https://www.harunyahya.info#organization","name":"Adnan Oktar - Harun Yahya","url":"https://www.harunyahya.info"},{"@context":"https://schema.org","@type":"BreadcrumbList","itemListElement":[{"@type":"ListItem","position":1,"name":"Adnan Oktar - Harun Yahya","item":"https://www.harunyahya.info"},{"@type":"ListItem","position":2,"name":"مہدی، حضرت عیسٰی اور آخری وقت","item":"https://www.harunyahya.info/works/category/mdy-hdhrt-aysy-awr-aakhry-wqt"},{"@type":"ListItem","position":3,"name":"پچھلے تیس سالوں میں وقوع پذیر ہونے والی آخرت کی نشانیاں یہ بات ثابت کرتی ہیں کہ اس دنیا میں مدت حیات ۷۰۰۰ سال ہوتی ہے۔"}]},{"@type":"WebPage","url":"https://www.harunyahya.info/opengraph/article/ur/slug/pchl-tys-salw-my-wqwa-pthyr-wn-waly-aakhrt-ky-nshanya-y-bat-thabt-krty-y-k-as-dnya-my-mdt-hyat-7000-.png","name":"Adnan Oktar - Harun Yahya","inLanguage":"ur","author":"https://www.harunyahya.info/about-author","creator":"https://www.harunyahya.info/about-author","image":{"@type":"ImageObject","@id":"https://www.harunyahya.info#mainImage","url":"https://www.harunyahya.info/opengraph/article/ur/slug/pchl-tys-salw-my-wqwa-pthyr-wn-waly-aakhrt-ky-nshanya-y-bat-thabt-krty-y-k-as-dnya-my-mdt-hyat-7000-.png","width":"450","height":"338"},"potentialAction":{"@type":"SearchAction","target":"https://www.harunyahya.info/search/{query}","query":"required"},"datePublished":"2002-03-01T20:43:01.000Z","dateModified":"2023-08-01T22:53:54.000Z"},{"@type":"BlogPosting","@id":"https://www.harunyahya.info/mdhamyn/pchl-tys-salw-my-wqwa-pthyr-wn-waly-aakhrt-ky-nshanya-y-bat-thabt-krty-y-k-as-dnya-my-mdt-hyat-7000-#blogposting","name":"پچھلے تیس سالوں میں وقوع پذیر ہونے والی آخرت کی نشانیاں یہ بات ثابت کرتی ہیں کہ اس دنیا میں مدت حیات ۷۰۰۰ سال ہوتی ہے۔","description":"- ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آٹھ احادیث میں جنکو امام سیوتی نے نقل کیا ہے جو کہ اپنے وقت کے ایک عظیم محدث گذرے ہیں، یہ بتایا گیا ہے کہ زمین پر مدت حیات ۷۰۰۰ سال ہوتی ہے اور ۵۶۰۰ سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت تک ہو چکے تھے۔ جب ہم ۷۰۰۰ میں سے ۵۶...","inLanguage":"ur","headline":"پچھلے تیس سالوں میں وقوع پذیر ہونے والی آخرت کی نشانیاں یہ بات ثابت کرتی ہیں کہ اس دنیا میں مدت حیات ۷۰۰۰ سال ہوتی ہے۔ - Harun Yahya","author":{"@type":"Person","givenName":"Harun Yahya","familyName":"Adnan","additionalName":"Oktar","birthDate":"1956-02-02","birthPlace":{"@type":"Place","address":"Ankara, Turkiye"}},"publisher":{"@id":"https://www.harunyahya.info/mdhamyn/pchl-tys-salw-my-wqwa-pthyr-wn-waly-aakhrt-ky-nshanya-y-bat-thabt-krty-y-k-as-dnya-my-mdt-hyat-7000-#organization"},"datePublished":"2010-06-11T02:18:25.000Z","dateModified":"2018-02-18T19:32:38.000Z","articleSection":["- ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آٹھ احادیث میں جنکو امام سیوتی نے نقل کیا ہے جو کہ اپنے وقت کے ایک عظیم محدث گذرے ہیں، یہ بتایا گیا ہے کہ زمین پر مدت حیات ۷۰۰۰ سال ہوتی ہے اور ۵۶۰۰ سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت تک ہو چکے تھے۔ جب ہم ۷۰۰۰ میں سے ۵۶..."],"image":{"@type":"ImageObject","@id":"https://www.harunyahya.info/mdhamyn/pchl-tys-salw-my-wqwa-pthyr-wn-waly-aakhrt-ky-nshanya-y-bat-thabt-krty-y-k-as-dnya-my-mdt-hyat-7000-#articleImage","url":"https://www.harunyahya.info/folder/https://www.harunyahya.info/folder/img/placeholder_article.jpg","width":863,"height":600}}]}
پچھلے تیس سالوں میں وقوع پذیر ہونے والی آخرت کی نشانیاں یہ بات ثابت کرتی ہیں کہ اس دنیا میں مدت حیات ۷۰۰۰ سال ہوتی ہے۔
ucgen
پچھلے تیس سالوں میں وقوع پذیر ہونے والی آخرت کی نشانیاں یہ بات ثابت کرتی ہیں کہ اس دنیا میں مدت حیات ۷۰۰۰ سال ہوتی ہے۔
1906
- ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آٹھ احادیث میں جنکو امام سیوتی نے نقل کیا ہے جو کہ اپنے وقت کے ایک عظیم محدث گذرے ہیں، یہ بتایا گیا ہے کہ زمین پر مدت حیات ۷۰۰۰ سال ہوتی ہے اور ۵۶۰۰ سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت تک ہو چکے تھے۔ جب ہم ۷۰۰۰ میں سے ۵۶۰۰ تفریق کرتے ہیں تو ۱۴۰۰ باقی بچتے ہیں۔ ایک دوسری حدیث میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کے یہ امت ۱۵۰۰ سال سے زیادہ نہیں جئیے گی۔

- جیسا کہ ہم اسلامی کلینڈر کے مطابق ۱۴۳۱ ہجری سے گزر رہے ہیں اور اگر حساب لگائیں کہ ہم ۱۵ صدی شروع ہونے تک ۱۴ صدی میں ہیں تو یہ بات یقینی ہے کہ حضرت مہدی کا ظہور اسی صدی میں ہوگا۔ کیونکہ اسکے بعد کوئی اور صدی باقی نہیں بچتی حضرت مہدی کے آنے کے لیے۔ ۱۴ صدی کے شروع ہوتے ہی یکے بعد دیگرے پیش آنے والی آخرت کی نشانیاں جو کہ احادیث مبارکہ میں تفصیل کے ساتھ بتا دی گئی ہیں صاف طور پر اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ ہم آخری دور سے گزر رہے ہیں اور حضرت مہدی کا ظہور اسی صدی میں ہوگا۔

- مزید یہ کہ پچھلے تیس سالوں میں پیش آنے والے واقعات اس حدیث کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس زمین پر مدت حیات ۷۰۰۰ سال کی ہے، جسمیں سے ۵۶۰۰ سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت تک پورے ہو چکے اور اس امت کی مدت حیات ۱۵۰۰ سال سے زیا دہ نہیں۔

۱۴ صدی کی شروعات سے پچھلے تیس سالوں میں یکے بعد دیگرے پیش آنے والے واقعات مندرجہ زیل ہیں۔

- ۱۹۷۵ میں٘ دریائے فرات کے پانی کا خشک ہونا۔ یہ کےبان ڈیم بنانے کی وجہ سے ہوا
- ۱۹۷۹ میں افغانستان پر قبضہ
- ۱۹۷۹ میں خانہ کعبہ پر ہونے والا حملہ اور اسکے نتیجے میں خون خرابہ۔ ۴۰۰ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے۔
- ۱۹۸۰ میں ایران عراق جنگ۔
- ۱۹۷۹ انڈیپینڈینٹا جہاز کا ڈوبنا اور اسی سال شروع ہونے والی سیاسی افراتفری۔
- ۱۹۸۱ اور ۱۹۸۲ میں سورج اور چاند کا رمضان کے مہینے میں گرہن ۱۵ دن کےوقفہ سے۔
- ۱۹۸۶ میں ستارہ ہلری کومٹ کا زمین کے قریب سے گزر۔
- سینگ کی شکل والے دمدار ستارہ کا ظہور - ۲۴ فروری ۲۰۰۹ کو لولن کومٹ نظر آیا - یہ کومٹ حدیث میں بیان کیے گئے کومٹ سے مشابہت رکھتا ہے۔جیسا کہ تمام کومٹ ایسٹ سے ویسٹ کی طرف سفر کرتے ہیں، لولن کومٹ نے ویسٹ سے ایسٹ کی طرف سفر کیا۔ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ اسکے دو سینگ ہونگے، لولن کے شکل بھی دو سینگ جیسی ہے۔ حدیث میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ بہت چمکدار ہوگا اور لولن دوسروں کی بنسبت چھ گناہ زیا دہ چمکدارتھا۔
- سورج سے ظاہر ہونے والا نشان- ۱۹۹۶ میں سورج میں ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ اسکے علاوہ ۱۱ اگست ۱۹۹۹ میں اس صدی کے آخری سورج گرہن ہوا جسے پہلی دفعہ بہت سارے لوگوں نے دیکھا۔
- ۱۹۹۰ میں٘ افغانستان پر قبضہ
- مٹی اور دھواں کے بعد بد نظمی - ۱۱ ستمبر ۲۰۰۱ میں امریکہ میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے نتیجہ میں ہونے والی بدنظمی۔
- آگ کے شعلوں سے عراق کی تباہی۔۲۰۰۳ میں شروع ہونے والی دوسری گلف وار میں پہلے دن سے ہی زبردست بمباری ہوئی۔
- عراق سے سکوں کا ختم ہونا۔ ۲۰۰۳ کی جنگ کے بعد عراقی کرنسی دینار کا خاتمہ۔
- ایک آرمی کا غائب ہونا - اچانک عراق کی ۸۰،۰۰۰ فوج کا غائب ہو جانا اس جنگ کی ایک بہت ہی انہونی بات ہے۔
- عراق اور شام کے خلاف پابندیاں - صدام حسین کے دور سے شروع ہونے والی پاندیاں جو دس سال تک جاری رہیں۔
- عراق کی تعمیر نو۔ قبضہ کے بعد تباہ ہونے والے شہروں کی دوبارہ تعمیر شروع ہوئی۔
- عراقیوں کا شام کی طرف انخلاء- امریکہ کے حملے اور بمباری کی وجہ سے لوگوں نے شام کی طرف ہجرت کی۔
- عراق کا تین حصوں میں تقسیم ہونا- امریکہ کے حملے کے بعد عراق تین حصوں میں تقسیم ہو گیا۔
- شام میں بد نظمی
- فرات اور تیگریز کے درمیان جنگ - یہ اشارہ ایران اور عراق جنگ کی طرف ہے۔
- شہروں کا فنا ہونا - دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان پر گرنے والے ایٹم بم نے ہیرو شیما اور ناگاساکی کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
- مشرق سے اٹھنے والی آگ - جولائی ۱۹۹۱ میں عراق کا کوئیت پر حملہ اور تیل کے کووں کو آگ لگانے کی وجہ سے اٹھنے والا دھواں۔
- ٘مصر اور شام کے حکمرانوں کا قتل۔ ۱۹۸۱ میں مصر کے صدر انوار السادات کا قتل ہوا۔ لفظ شام کا مطلب صرف ملک شام ہی نہیں بلکہ اسکا مطلب " بائیں جانب" بھی ہے اور یہ بہت عرصے تک حجاز کے بائیں جانب پائے جانے والے ملکوں کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ اس خطہ میں بہت سے حکمرانوں کا قتل ہوچکا ہے جسمیں شام کے وزیر صالح دین بطار ۱۹۲۰ میں اور اور محسن البرازی ۱۹۴۹ میں اور لبنان کے حکمران بشیر گمایل ۱۹۸۲ میں شامل ہیں۔
- اردن کے بادشاہ عبداللہ کا قتل - برطانیہ نے ۱۹۵۱ میں اردن کے بادشاہ عبداللہ کا قتل کیا۔
- نظام کی تبدیلی - ۱۹۸۹ میں برلن ٹوٹا اور ۱۹۹۱ میں روس کے ٹکڑے ہوئے۔
- قتل عام میں اضافہ
- عالمی معاشی بحران
- معصوم بچوں کا قتل عام
- آندھیاں اور طوفان
- قحط اور خشک سالی
- سیلاب کی کثرت
- متواتر زلزلے
- بجلیوں کا گرنا
- عام شہریوں کا قتل عام
- لوگوں کا ایک دوسرے سے جدا ہونا
- صاف طور پر اللہ کے وجود کا انکار
- حرام چیزوں کا حلال قرار دیا جانا
- جھوٹے نبیوں کا ظہور ہونا
- عمروں کا لمبا ہونا
- صحراوَں میں ہریالی کا آنا